رہائی
کس سے ؟کس لیے؟ کس طرح؟
کسی کو دکھ سے ،کسی کو بیماری سے ،کسی کو قید سے ،اور کسی کو کسی ‘انسان’? سے
لیکن سوال یہ ہے کہ بیشک ہر چیز ﷲ تعالئ کی ہی طرف سے ہوتی ہے
مگر ہم ان ساری مشکلوں سے پہلے اسکی طرف سے دی گی نعمتوں کے شکر گزر تھے ؟اگر ہم قدر دان ہوتے تو بہت ممکن تھا کہ ہم رہا ہی ہوتے دکھ سے تکلیف سے …..
کیا چیز ہے جو ہم کو رہائی دے سکتی ؟
غم ”تکلیف ‘بیماری یہ ہماری چاہت سے نہیں آتے نہ ہی ہماری مرضی سے ختم ہوتے
لیکن ہماری سوچ ہماری کوشیش ان کو ختم کر سکتی
کیسے ؟
جب ہم ہمارے پاس جو ہے جتنا ہے اس پہ راضی ہو جاتے ﷲتعالیٰ کے شکر گزار ہوجاتے خاص طور پہ اپنی نیت کو صاف کر لتے تو بہت سی آفتوں سے محفوظ ہوجاتے ہمارا دل ،دماغ ایک سکون کی کیفیت میں آ جاتا
اگر دکھ سے رہائی سب چاھتے تو شکر گزاری کی عادت بھی سب میں ہونی چاہیے اس کےباوجود بھی کچھ غلط ہو تو دل ایک سکون میں ہوتا
اس پاک ذات کی رضا میں راضی رہنا ہی اصل چیز ہے .
پھر قید کی صحتیاں بھی رہائی لگتی
بیماری میں بھی گھبراہٹ نہیں ہوتی
دکھ میں بھی راحت ملتی
?بے سکونی سے سکون اور شکر گزاری کی طرف سفر ہی اصل رہائی ہے ?دکھ سے تکلیف سے